دس بیبیوں کی کہانی
دو بھائی ایک شہر میں رہتے تھے ۔ بڑا بھائی بہت رئیس تھا اور چھوٹا بھائی بہت نادار اور مفلس تھا۔ چھوٹا بھائی اپنی مفلسی کی وجہ سے بہت عاجز آگیا تھا ۔ ایک دن وہ اپنی بیوی سے کہنے لگا کہ یہاں پر ہم کب تک فقر و فاقہ کی مصیبت سہتے رہیں گے اب مجھے پردیس جانا چاہیے۔شاید مجھے کہیں نوکری مل جائے اور مصیبت کے دن بھی کٹ جائیں ۔ یہ کہ کر وہ شخص اپنی بیوی سے رخصت ہو کر دوسرے شہر میں تلاش روزگا ر کے سلسلے میں چلا گیا۔ اسکی بیوی بے حد پریشان تھی ۔
دل میں کہتی اے پالنے والے ! اب تو میرا شوہر چلا گیا ہے ۔ اب مجھے کون کھانے کو دے گا ۔ یہ مومنہ جب بہت مجبور ہو گئی تو اپنے شوہرکے بڑے بھائی کے ہاں گئی اور رو رو کر کہنے لگی ، بھائی میں کہاں جاؤں کیا کروں تمہارا بھائی تو مجھے تنہا چھوڑ کر مزدوری کرنے چلا گیا ۔ اب سوائے آپ کے میں کہاں جاؤں آپ ہی سہارا ہیں۔ وہ رئیس اپنی بیوی سے کہنے لگا یہ میر ی بھاوج ہے تم اس سے گھر کا کام کاج لینا۔ یہ تمہاری اور تمہارے بچوں کی خدمت کریگی ۔اس کو تم جو کچھ اپنے کھانے سے دے دیا کرو۔ غر ض یہ مومنہ ،آفت رسیدہ اسکے ہاں کام کرتی ،انکی خدمت کرتی اور گھر کا تمام کام اسکو کرنا پڑتا۔
۔ اس پر بھی اس رئیس کی بیوی اس کو تانا دیتی اور اپنا جھوٹا کھانا اس غریب کو دیتی ۔ یہ وقت کی مار ، اسکو کھا کر اللہ کا شکر ادا کرتی ۔دن بھر اس کو کام سے فرصت نہ ملتی تھی ۔ رات کو یہ اپنی تباہی اور ذلت پر خون کے آنسو بہاتی ۔ اس طرح ایک مدت گذر گئی ۔رات بھر اپنے شوہر کی واپسی کی رو رو کر دعائیں مانگتی تھی۔ ایک دن اس حالت میں رو رو کر سو گئی ۔
اس نے خواب میں دیکھا کہ ایک بی بی نقاب پوش تشریف لائیں ہیں اور فر ما رہی ہیں ، اے مومنہ ، تو اپنے شوہرکے لئے اتنی مضطرب نہ ہو ، انشا اللہ تیرا شوہر صحیح سالم تجھ سے آکر ملے گا۔ تم اب با وضو اور باخلوص ،دس بیبیوں کی کہانی دس دن تک جائے نماز پر بیٹھ کر سنو۔ یہ کہانی جمعرات کے دن سے سنو اور جب تیرا شوہر تجھ سے آکر ملے تو میٹھی روٹی کا ملیدہ بنا کر اسکے دس لڈو بنانا اور اس پر دس بیبیوں کی نذر دینا ۔اس مومنہ نے عرض کیا آپ کو ن ہیں ،آپ کا نام کیا ہے اور ان دس بیبیوں کا کیا نام ہے جنکی میں نذر دلواؤں۔
جناب سید ہ نے فرمایا میرا نام فاطمہ ہے میں جناب مصطفی ﷺکی دختر ہوں اور نو بیبیاں یہ ہیں ان کو اچھی طر ح یاد رکھنا ۔حضرت سائرہ ، حضرت حاجرہ ، حضرت مریم ، حضرت آسیہ اور میری یہ بیٹیاں ہیں حضرت زینب،حضرت ام کلثوم ،جناب فاطمہ صغراں ، جناب کبریٰ ،جناب سکینہ ۔مصیبت زدہ ، آفت زدہ جنکو کربلا سے لیکر شام تک سب مصیبت جھلینی پڑی اور ان بیبیوں نے صبر کیا ، قید کی مصیبتیں سہیں۔ جو شخص ان مصائب کو مد نظر کھتے ہوئے اپنی حاجات طلب کریگا خدا وند عالم اسکی حاجت ضرور پوری کریں گے اور دسویں دن اسکی مراد پوری کریں گے ۔
جب وہ مومنہ خواب سے بیدار ہوئی تو وہ دن جمعرات کا تھا۔ وہ مومنہ اپنی محلہ میں گئی اور کہنے لگی میں نے ایسا خواب دیکھا ہے ۔ تم لوگ قریب بیٹھ کر جناب سید ہ علیہ السلام کی کہانی سن لیا کرو۔ اس محلے کی عورتیں اس کے پاس آکر جمع ہو گئیں ۔ اس مومنہ نے دس بیبیوں کی کہانی شروع کر دی ۔ نو دن کہانی کو گذر گئے جب دسویں دن آیا تو یہ مومنہ کیا دیکھتی ہے کہ اس کا شوہر مع مال و زر اسکے دروازے پر آیا ۔ اس کے محلے والوں نے اسے خبر دی کہ تمہارا شوہر آگیا ہے اور بہت سا مال و زر لیکر آیا ہے۔
مومنہ بہت خو ش ہوئی ، فوراً نہائی پاک پانی لائی ،گھی چینی آٹا منگوا کر اس نے میٹھی روٹی پکا کر پھر اس کے دس لڈو بنائے اور دس بیبیوں کی نذر دلوائی۔ اپنی سہیلیوں کے لئے لے گئی ۔انہوں نے بہت احترام سے وہ نذر کے لڈو لیے۔اس کے بعد اپنی بھاوج کے پاس وہ لڈو لیکر گئی اور کہا میں نے دس بیبیوں کی کہانی سنی تھی ، میری دعا قبول ہوئی میرا شوہر گھر آگیا ہے میں نے اس کی نذر دلوائی ہے یہ اس کے حصے میں سے تمہارے لئے لائی ہوں ۔ اس مغرور عورت نے اس لڈو کو یہ کہہ کر واپس کر دیا کہ ہم ایسی اینٹ پتھر جیسی چیزیں نہیں کھاتے ۔
یہ بیچاری لڈو واپس لے آئی اور اسے بھی کھا کر خدا کا شکر ادا کیا ۔اب اس مغرور کا حال سنئیے رات کو وہ سوگئی صبح کیا دیکھتی ہے کہ اس کے بچے مر گئے غلہ اور سامان غائب ہو گیا ۔ جب گھر میں کچھ نہ رہا تو اس کے حواس جاتے رہے ۔دونوں میاں بیوں رونے لگے ۔ جب کافی وقت گذر گیا تو اس نے کہا یا اللہ اب بھو ک سے میرا برا حال ہے میں کیا کروں ۔
گھر میں گیہوں کی بھوسی ملی سو چا اس کو پکا کر کھا لوں جیسے ہی اس کو چھوا اس میں برابر کے کیڑے نظر آئے ۔ اس نے فوراً بھوسی کو پھینک دیا جب اس کے شوہر نے یہ ماجرہ دیکھا تو کہنے لگا کہ میری بہن کے گھر چلو وہاں روٹی ملے گی اور میرا بہنوئی مجھے لازمی کھانا دے گا۔ گھر کا تالا بند کر کے دونوں میاں بیوی چل دیئے ۔انکے پاس کچھ نہ تھا جو کسی سواری میں جاتے ،پیدل چلنے سے انکے پیروں میں چھالے پڑ گئے ۔
راستے میں ان کو ہرا بھرا کھیت نظر آیا اس کے شوہر نے کہا یہاں کچھ دیر ٹھہر جاتے ہیں میں ہرے چنے توڑ لاؤں اس کو کھا کر پانی پی لینے گے تو راستہ چلنے کی قوت آجائے گی ۔اسکے شوہر نے بہت سی ٹہنیاں چنے کی اپنی بیوی کے ہاتھ میں دیں ۔جیسے ہی اس کی بیوی اسکو ہاتھ لگاتی چنے کی ٹہنیاں فوراً سوکھ جاتیں اور گھاس بن جاتیں ۔ یہ عورت بہت گبھرا گئی یہ دونوں اس گھاس کو پھینک کر آگے بڑھ گئے راستے میں بہت ہی ترو تازہ گنے کا کھیت ملا ۔
اس کا شوہر بھوک اور پیاس سے بیتاب تھا ۔گنا کو دیکھ کر اور بیتاب ہو گیا ۔ اس نے بہت سے گنے کھیت سے توڑے اور بیوی کو لا کر دیئے اور کہا اب تو مجھ سے چلا بھہی نہیں جاتا گنا کھا لو تاکہ ہمیں قوت آ جائے ۔ جونہی اس عورت نے گنوں کو چھوا فوراً سانپ بن گئے ۔یہ دونوں ان چیزوں کو پھینک کر بھاگ گئے ۔ بروقت تمام یہ شخص اپنی بہن کے گھر پہنچ گیا۔
اس کی بہن نے پلنگ لاکر بچھا دیا ۔ بہن کے گھر کھانا پکا تھا سب گھر والوں نے کھا لیا ۔ بعد میں اس کی بہن کو یاد آیا اپنے نوکر سے کہنے لگی اگر کچھ کھانا بچا ہو تو میرے بھائی اور بھاوج کو دے آؤ۔ نوکر نے پتیلیاں پو نچھ کر جو کچھ تھا ان دونوں کو لا کر دے دیا۔یہ لوگ کئی دن کے بھو کے تھے کھانا دیکھ کر بہت خو ش ہوئے ۔ اسنے اپنی بیوی سے کہا اٹھو یہ کھانا خدا نے کئی دن کے بعد دیا ہے کھا لیں ۔
جیسے ہی اس کی بیوی نے ہاتھ دھو کر کھانے کے لئے روٹی توڑی محسوس کرتی ہے کھانے میں سخت بدبو آرہی ہے کھانا سڑ گیا ہے ۔ دونوں اپنا سر پکر کر بیٹھ گئے اور کہنے لگے یا اللہ ہم کب تک بھوک میں رہیں گے ۔ہماری جان نکلی جار ہی ہے اس کی بیوی نے کھانے کو دفن کر دیا ااور دونوں بھوک سے سو گئے رات کسی طرح گزر گئی صبح ہوئی تو شوہر نے بیوی سے کہا یہاں ایک بادشاہ میرا دوست رہتا ہے چلو اسکے ہاں چلیں۔
دیکھیں اس مصیبت کے عالم میں وہ ہماری کیا مدد کر سکتا ہے۔ یہ دونوں بادشاہ کے پاس گئے دربان نے بادشاہ کو اطلاع دی حضور آپ کے پاس ایک مرد اور ایک عورت ملنے کے لئے آئے ہیں اور بہت بری حالت میں ہیں۔ وہ کہتا ہے کہ میری طرف سے بادشاہ سے عرض کرو کہ مجھ سے مل لیں۔ بادشاہ نے ملازم سے ان دونوں کو اندربلا لیا اور اسکو دیکھ کر پہچان گیا ۔ اس کو ایک علیحدہ کمرہ دیا اور کہا تم دونوں غسل کر کے آرام کرو۔
بادشاہ نے حکم دیا کہ ہمارے مہمان کو سات رنگ کا کھا نا بھیجو ۔ بادشاہ کہ حکم کے مطابق سات کھانے ان دونوں کے لئے لگا دیئے گئے۔ اس کا شوہر بہت خو ش ہوا ۔ بیوی سے بولا جلدی اٹھو اللہ نے ہم کو نعمت بھیج دی ہے بیوی ہاتھ دھو کر دسترخوان پر آبیٹھی اور جس کھانے کو ہاتھ لگایا وہ سڑ گیا اور کیڑے نظر آنے لگے ۔ اس کا شوہر حیران ہو گیا کہ یہ کیا ماجرا ہے اگر بادشاہ سے شکایت کرتے ہیں تو وہ بادشاہ ناراض ہو گا کہ تازہ کھانا بجھوایا اور تم ہم کو بدنام کرتے ہو ۔اس کاشوہر بہت گھبرایا اور بیوی سے کہنے لگا کہ اب کیا کریں بادشاہ کہے گا کہ ان لوگوں نے جادو کر دیا ہے ۔
غرض یہ دونوں کھانا لیکر باہر گئے اور زمین میں دفن کر دیا اور نوکروں سے یہ کہا کہ برتن واپس لے جاؤ۔اس کا شوہر بہت حیران ہوا کہ یا الہٰی یہ کیا ماجرا ہے ۔یہ عورت بہت گھبرائی اور جاکر صحن میں بیٹھ گئی ۔ بادشاہ کی لڑکی غسل کرنے جارہی تھی ۔ بادشاہ کی بیوی نے کہا کہ میں بھی غسل کرونگی ۔غرض دونوں غسل کرنے گئی دونوں نے اپنے گلے کا چندن ہار اتار کر کھوتی پر رکھ دیا ۔جونہی ہار ٹانگا فوراً ہی کھوتی نےہار نگل لیا۔یہ دیکھ کر باد شاہ کی بیٹی اور بیوں کو سخت تعجب ہوا ۔
یہ عورت دیکھ رہی تھی گھبرا کے اپنے شوہر کے پاس گئی اور کہنے لگی کہ خدا خیر کرے اس کے شوہر نے پوچھا کہ کیا ہوا ۔تب اس نے چندن ہار کا واقعہ سنایا اور کہا کہ جلدی یہاں سے چلو ۔ایسا نہ ہو کہ بادشاہ ہمیں اس الزام میں جیل بھیج دے یا قتل کر دے ۔۔یہ دونوں بغیر اطلاع کے وہاں سے چل دیئے ۔ چلتے چلتے دریا کنارے پہنچ گئے اور وہاں جاکر دونوں بیٹھ گئے۔
اسکا شوہر اپنی بیوی سے کہنے لگا کہ نہیں معلوم ہم سے کونسی خطا ہوئی ہے جو ہم پر ایسا عتاب ناذل ہوا ہے ۔بیوی کہنے لگی کہ مجھ سے ایک گناہ ضرور ہوا ہے شوہر نے کہا اے کمبخت تجھ سے کیاخطا ہوئی ہے ۔ شوہر نے کہا کے جلدی بتانا تھا ۔بیوی کہنے لگی جب تمہارا بھائی پردیس گیا تھا اور اسکا کہیں پتا نہ تھا تب تمہاری بھاوج بہت پریشان رہا کرتی تھی ۔
اس نے خواب دیکھا کہ ایک نقاب پوش بی بی آئیں اور انہوں نے فرمایا کہ دس بیبیوں کی کہانی سن ۔ دس دنوں میں تیرا شوہر آجائیگا ۔ تمہاری بھاوج نے جمعرات کے دن سے دس بیبیوں کی کہانی سنی اور دسویں دن تمہارا بھائی آگیا۔تمہاری بھاوج نے غسل کیا گھی اور چنے کی روٹیاں پکائیں اسکا ملیدہ تیار کر کے دس لڈو بنائے اور دس بیبیوں کی نذر دلوائی اور ایک لڈو میرے حصے کا لیکر آئی ۔ میں نے وہ لڈو لینے سے انکار کر دیا مجھ سے بس یہ گناہ سرزد ہوا ہے اور اسی وقت سے ہم پر یہ مصیبت نازل ہونا شروع ہوئی ہے ۔
شوہر نے کہا کہ کمبخت تونے ایسا تکبر کے کلامات کہے جلد تو با کر اور معافی مانگ تاکہ ہم اس بلا سے نجات ملے ۔ وہ عورت اسی نہر پر غسل کرنے لگی اور وضو کیا اور نماز پڑھ کر رورو کر دعائیں کی کہ ایک بنت محمد ﷺاس مصیبت کے عالم میں میری مدد کیجئیے ۔شوہر کہنے لگا ہمارے پاس کچھ نہیں ہے ہم کس پر نذر دلوائیں یہ کہ کر وہ رونے لگا اور اس نے نہر سے ریت نکال کر دس لڈو بنائے اس پر دس بیبیوں کی نذردی ۔
یہ عاجز جناب سیدہ ،جناب زینب اور ام کلثوم وہ لڈو موتی چور کے ہو گئے یہ دیکھ کر دونوں زن و شوہر درود پڑھنے لگے ۔پانچ لڈو شوہر نے کھائے اور پانچ اس عورت نے کھا کر پانی پیا اور شکر خدا کا ادا کیا۔ شو ہر نے کہا اب جلدی چلو ہماری خطا معاف ہو گئی ہے ۔ اب وہ گھر جا کر دیکھتے ہیں کہ انکا مکان اصلی حالت میں ہے بچے زندہ ہو گئے اور نوکر گھرکے کام میں مصروف ہیں ۔
غلہ وغیرہ جس طرح بھرا تھا ویسے ہی بھرا ہے ۔ بچے تلاوت قرآن کررہے ہیں ۔ماں بات کو دیکھ کر بہت خوش ہوئے ۔ ماں باپ نے اپنے بچوں کو زندہ دیکھا تو بہت خو ش ہوئے اور دونوں درود کے نعرے بلند کر تے رہے ۔آؤ سب مل کر جناب سیدہ کی بارگاہ میں دعا کریں کہ جس طرح آپ نے اس عورت کی خطا کو معاف کر دیا اس طرح تمام مومنوں کی خطائیں معاف ہوں اور انہیں اپنی حفظ و امان
میں رکھیں اور دن بدن مرادیں پوریں ہوں۔
آمین ثم آمین